ادب زندگی ہے

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024
Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Wednesday, March 25, 2020

Agar Mahsoos Karo Tu Gul Gulshan

کتاب کا نام ۔اگر محسوس کرو تو   (شعری مجموعہ)
شاعرہ۔ گل گلشن             مبصر۔سعید رحمانی

نوورادانِ بساطِ سخن میں گل گلشن ایک اُبھرتا ہوا نام ہے۔ اصل نام تو انصاری گلشن اقبال ہے مگر شاعری کے میدان میں قدم رکھا تو گل گلشن کہلانے لگیں۔کثرتِ مطالعہ کے سبب انھیںشاعری سے دلچسپی پیدا ہوئی۔خصوصاً نصابی کتابوں میں شامل غزلوں اور نظموں سے وہ کافی متاثر ہوئیں اور انھیں شاعری کی تحریک ملی تو ٹوٹے پھوٹے شعر کہنے لگیں اور آہستہ آہستہ ارتقائی منزلیں طے کرتی گئیں۔ احباب نے ان کے اشعار کی پذیرائی بھی کی جس سے انھیں بڑا حوصلہ ملا۔ 
زیرنظر مجموعہ ان کی اولین پیش کش ہے جس کی ابتدا میں غزلیں اور آخر میں آزاد نظمیں شامل ہیں۔چونکہ انھوں نے ابھی تازہ تازہ میدانِ شاعری میں قدم رکھا ہے اس لیے ان کی غزلوں اور نظموں میں صلابتِ فکر اور فن کارانہ مہارت کی جستجو
قبل از وقت ہو گی۔ لیکن اس بات سے انکار نہیں کہ اپنے خیالات کو شعری پیکر عطا کرنے کی انھوں نے عمدہ کوشش کی ہے۔بقول اشتیاق سعید’’ایک نو آموز شاعرہ کے لیے یہی کیا کم ہے کہ اس نے خیال و خواب کو فکر و شعور کے سانچوں میں ڈھال کر ایک تخلیقی پڑاؤ قائم کیا ہے‘‘۔یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان کی شاعری جمالیات اور احساسِ جمال کی اساس پر استوار ہے۔ بیشتر اشعار وارداتِ حسن و عشق اور ہجر ووصال کی ترجمانی کرتے نظر آتے ہیں ۔کہیں کہیں ان کے ذاتی تجربات و مشاہدات کی چھوٹ کے علاوہ عصری حسیت کے حامل اشعار بھی مل جاتے ہیں۔ یہاں چند اشعار بطور حوالہ پیش ہیں۔
قید کر لے تو مجھ کو آنکھوں میں۔کب کہا میں نے کہ رہائی دے
میں تو بنتی سنورتی ہوں تیرے لیے۔بن کے خوشبو بکھرتی ہوں تیرے لیے 
حریف میری رہی ہے دنیا۔کوئی بھی مخلص ملا نہیں ہے
خواب میں صحرا‘آنکھ میں پانی۔جینا ہے جنجال نہ پوچھو
عجب یہ وقت آیا ہے ہماری قوم پر اے گلؔ
کسی ظالم کی ایسے میں حمایت تم نہیں کرنا
ان کی نظموں میں بھی یہی احساس ِ جمال نمایاں ہے۔سبھی نظمیں آزاد ہیں جن میں بھولوگے کبھی جو مجھے، اس بار جب بھی آنا، میری ڈائری وغیرہ نسائی جذبات کا خوبصورت اظہاریہ ہیں۔ نظم’’میں ٹیچر ہوں‘‘سے ظاہر ہے کہ موصوفہ درس و تدریس کے پیشے سے مسلک ہیں اور نو نہالانِ ملت کی ذہنی پرداخت کے لیے تعمیری جذبہ رکھتی ہیں۔
چند لسانی و عروضی خامیوں کے باوجود یہ مجموعہ ہمیں ایک ایسی صالح فکر اور تعمیر پسند شاعرہ سے متعارف کرا تا ہے جو ملی جذبوں سے سرشار ہیں اور جن کی شاعری کو نسائی جذبات کا روشن اشاریہ کہا جا سکتا ہے۔اُمید ہے کہ اہل ادب ان کی پذیرائی میں کمی نہیں کریں گے۔خوبصورت سر ورق کے ساتھ کتابت و طباعت بے حد عمدہ اور نفیس ہے جسے ۱۴۰؍ روپے کے عوض شاعرہ کے پتے سے حاصل کرسکتے ہیں ۔پتہ ہے:
A-404,Jivdani Plaza colony.Acholey road,Nalasopara(E)
Dist,Palghar-401209 

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts