ادب زندگی ہے

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024
Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Tuesday, August 18, 2020

لمس(شعری مجموعہ) lams Shiri Majmooa

 کتاب کا نام :  لمس(شعری مجموعہ)


 شاعر:محب الرحمٰن وفا
  مبصر:سعید رحمانیؔ

محب الرحمٰن وفاؔوہ خوش قسمت شاعر ہیں جن کا خانوادہ شعروادب کا مرکز بنا رہا ہے۔بڑے بھائی،تایا زاد چھوٹے بھائی اور نانا جان بھی اپنے دور میں شعروسخن میں پیش پیش رہے اور ان میں سے کچھ کے شعری مجموعے بھی شائع ہوئے ہیں ،مگر ان کے تایازاد بڑے بھائی ڈاکٹر امین انعام دار مر حوم کوان سب میں  نمایاں شہرت حاصل ہوئی۔ان کے دو شعری مجموعوں کے علاوہ ’’ڈاکٹر محبوب راہیؔ ایک مطالعہ ‘‘ کے عنوان  سے ایک مرتبہ کتاب کی خاصی پذیرائی ہو چکی ہے ،ان کے اپنے مکان پر اکثر و بیشتر شعری نشستیں ہوتی رہی ہیں۔ اس پس منظر میں پرورش و پرداخت کے سبب وفاؔ صاحب کو شاعری لگاؤ ہونا فطری بات تھی ،چنانچہ وہ اس میدان میں آگئے،شعر کہنا شروع کردیا اور احباب کی حوصلہ افزائیوں نے مہمیز کا کام کیا۔
اب موصوف کی شاعری ارتقائی سفرطے کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ گئی ہے جہاں بصیرت و بصارت کے چراغ روشن نظر آتے ہیں۔انھوں نے بڑا حساس دل پایا ہے۔اس لئے معاشرتی نا ہمواریاں انھیں مضطرب کرتی رہتی ہیںجن پر وہ اپنے قلم سے نشتر زنی کا کام لیتے ہیں۔ اس لئے کہتے ہیں :


 اسی سے کام لیا میں نے نوکِ خنجر کا۔خدا کے فضل سے جب ہاتھ میں قلم آیا
زیر نظر مجموعہ ان کی اولین پیش کش ہے۔حسب معمول ابتدا میں حمدیہ، نعتیہ اور دعائیہ۔کلام ہیں۔اس کے بعد غزلوں کی کہکشاں بکھری نظر آتی ہے۔ ان غزلوں کی زبان سادہ و سلیس ہوتے ہوئے بھی ان میں گہرائی و گیرائی محسوس کی جاسکتی ہے۔ جمالیاتی کیف و کم کے ساتھ ساتھ یہ غزلیں عصری حسیت سے بھی ہم آہنگ ہیں۔ان میں خارجیت سے داخلیت تک کا حسین امتزاج بھی ہے اور ساتھ ہی سماجی قدروں ،معاشی رویوں اور اخلاقی زوال کی عکاسی بھی ہوتی ہے ۔خصوصاً سیاسی شعبدہ بازی،فتنہ و فساد،دوستوں کی منافقت اور ذاتی تجربات و مشاہدات کو بڑی کامیابی سے انہوں نے شعری لباس عطا کیا ہے۔ ان مختلف موضوعات پر چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
نکال ہی لی سیاست نے اس میں گنجائش ۔ہمارے گھر جلے ان کی مگر دیوالی ہوئی
پتھراؤ خود کراتے ہیں اپنے جماؤ پر۔جو روٹی سینکتے ہیں سیاسی الاؤ پر
پردے میں رہ کے اس نے کئے وار بھی مگر۔دنیا کے سامنے مرا غم خوار بھی رہا
وفا خلوص صرف داستان بن کے رہ گئے
فریب و مکر دورِ نو کی شان بن کے رہ گئے



لہو لہان مناظر،مہیب سنّاٹے ۔نئی صدی کا عجب خوف ناک چہرہ ہے
ہے دھوپ چھاؤں کا اک کھیل زندگی اپنی۔کبھی خوشی کبھی حصے میں اپنے غم آیا
مختصراً کہا جاسکتا ہے کہ ان کی شاعری ایک ایسا آئینہ خانہ ہے جس میں آج کے انسان کے مجروح جذبات کے ساتھ ساتھ گردوپیش کے واقعات و سانحات عکس ریز ہیں اوریہ کہنے میں باک نہیں کہ محب الرحمٰن وفاؔ بلاشبہہ ایک عہد آشنا شاعر ہیں جن کی شاعری بالغ نظری، عصری شعور، ژرف نگاہی اور دروں بینی کی عمدہ مثال پیش کرتی ہے ۔خوبصورت سرورق ،نفیس کاغذ اور عمدہ طباعت کے ساتھ اس مجموعے
 کی قیمت ۱۰۷؍ روپے ہے اور شاعر کاپتہ ہے 
:Inamdarpura At/P.O.Yeoda, Dist :Amravati-444706(M.S)Mob:94223656.

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts