مصنف۔م۔ن۔انصاری مبصر ۔سعید رحمانی
خوشی کی بات یہ ہے کہ آج کل اردو قلم کاروں کی ایک بڑی تعداد اطفال ادب کے سرمایہ میں اضافہ کرنے میںمصروف ہے۔اس کے باوجود جتنا سرمایہ جمع ہو چکا ہے اسے تشفی بخش نہیں کہا جا سکتا ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ادب اطفال کو اس معیار تک پہنچانے کی کوشش کریں کہ وہ مغرب کے ہم پلہ ہوسکے۔
اردو میں طفلی شاعری کا آغاز دکن میں ہوا جب کہ زیادہ تر مذہبی نظمیں لکھی گئیں۔نظیر اکبر آبادی‘مولوی محمد حسین آزاد اور اسمٰعیل میرٹھی نے اس میں اضافہ کیا۔ لیکن ان میں سوائے اسمٰعیل میرٹھی کے باقی سبھوں نے پند و نصائح کو اپنا موضوع بنایا ۔ البتہ حالیہ برسوں میں جدید موضوعات بھی شامل ہونے لگے ہیں۔
اسی طرح بچوں کے نثری ادب میں بھی اردووالوں نے کوئی بڑا معرکہ سر نہیں کیاہے۔ البتہ کرشن چندر اور سراج انور کے ناول نے اطفال ادب میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔حالیہ برسوں میں وکیل نجیب ایک ایسے قلمکار ہیں جنھوں نے بچوں کے ادب میں قابل قدر اضافہ کیا اور ان کا یہ عمل آج بھی جاری ہے ۔
آج کل جہاں بچوں کے متعدد رسائل شائع ہو رہے ہیں وہیں طفلی کہانیوں کے مجموعے بھی تسلسل سے شائع ہونے لگے ۔اس ضمن میں حافظ کرناٹکی ‘عادل اسیر دہلوی‘احمد امام بالا پوری‘رفیع الدین مجاہد‘ڈاکٹر حبیب ریتھ پوری وغیرہ کا نام لیا جا سکتا ہے۔انھیں میں م۔ن۔انصاری بھی شامل ہیںجنھوں نے زیر نظر مجموعہ پیش کرکے ادبِ اطفال کے اضافے کی سعی مشکور کی ہے۔ ان کا تعلق مالیگاؤں سے ہے اور درس وتدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔بچوں کو کہانی سناتے سناتے اب وہ بچوں کے ادیب بن چکے ہیں۔ادارہ’’ نثری ادب ‘‘مالیگاؤں میں وہ ہمیشہ اپنی کہانیاں پیش کرتے رہے ہیں۔ ان کہانیوں کو بے حدپسند کیا گیا جس کی شہ پا کر وہ یہ مجموعہ منظر عام پر لے آئے۔اس میں کل ۱۲؍کہانیاں ہیں جن میں زیادہ تر جانوروں سے متعلق ہیںاور کچھ کا تعلق جادو اور طلسمات سے ہے۔اولین کہانی ’’اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی‘‘ میں اونٹ کی ساد ہ لوحی بیان کی گئی ہے۔اور ایک کہانی ’’چاندنی تیرا نام رے‘‘ ہے جس میں سونی نام کی ایک خوبصورت ہرن اور چاندنی نام کی بکری کی تیز طراری کی اور جرأت کے قصے ہیں۔اسی طرح دیگر کہانیوں میں بھی انھوں نے کچھ نہ کچھ پیغام دینے کی کامیاب کوشش کی ہے۔
کہانی کہنے کا انداز واقعی دلچسپ ہے ۔زبان کی سلاست‘شگفتگی اور روانی قاری کو باندھ لیتی ہیںاور وہ پوری کہانی پڑھنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ کہانی کی یہی خوبی در اصل کامیابی کی ضامن ہوتی ہے۔اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ م۔ن۔انصاری ایک کامیاب کہانی کار ہیں۔
اس مجموعے کے علاوہ ان کے زیر ترتیب مجموعے ہیں :۔دیوؤں کے کارنامے‘اپسرا کی واپسی‘ جادو کا ہنگامہ وغیرہ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ابھی تک روایتی حصار میں قید ہیں۔یہ موضوعات اب فرسودہ ہو چکے ہیں ۔جدید دور کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لئے ضروری ہے کہ سائنس اور ٹکنولوجی کو بھی اپنا موضوع بنائیں تاکہ ان کی کہانیاں عصری میلامنات سے ہم آہنگ ہوں۔ویسے زیر نظر مجموعے کی افادیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔امید ہے کہ بچے اور بڑے اس کا مطالعہ دلچسپی سے کریں گے۔ قیمت ہے ۸۱؍ روپے اور مصنف کا پتہ ۔369/8 اسلام پور۔مالیگاؤں ۔ 423203ضلع ناسک(مہاراشٹر)
No comments:
Post a Comment