ادب زندگی ہے

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024
Adabi Mahaz Jan to March 24, سہ ماہی ادبی محاذ جنوری تا مارچ 2024

Wednesday, March 25, 2020

کتاب کا نام۔مسکرانا منع ہے (طنز و مزاح) مصنف۔منظور وقار مبصر ۔عبد المتین جامیؔ

 کتاب کا نام۔مسکرانا منع ہے     (طنز و مزاح)
      مصنف۔منظور وقار          مبصر ۔عبد المتین جامیؔ 

زیر نظر کتاب’’مسکرانا منع ہے‘‘مشہور مزاح نگار منظور وقار کی تیسری 
پیش کش ہے۔ قبل ازیں’’ہنسنا منع ہے‘‘ اور’’کانٹوں کا جھنڈا‘‘ کے نام سے ان کے افسانچوں کے مجموعے شائع ہو کر اردو دنیا میں ہلچل پیدا کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مزاحیہ افسانچوں‘ علامتی افسانچوں‘بچوں کی کہانیاں ‘خاکے‘ تبصرے ا و ررپورتاژ وغیرہ موضوعات پر مشتمل مزید ۱۴؍ مسودے اشاعت کے منتظر ہیں ۔زیرِ نظر کتاب سے پتہ لگتا ہے کہ وقار صاحب کی طبیعت میں بذلہ سنجی ہے اور وہ بات بات میں طنز و مزاح کا پہلو نکال لیتے ہیں۔
اردو کے نامور قلم کاروں نے ان کے انداز تحریر کے انوکھے پن کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔مصنف کی تحریروں کی تعریف کرنے والے ادباء میں شمس الرحمٰن فاروقی،یوسف ناظم،سلیمان اطہر جاوید، ڈاکٹر حبیب ضیا ،احمد جلیس، ڈاکٹر طیب انصاری، رئیس الدین رئیس،رام پرکاش راہی، محبوب راہی، رؤف خوشتر، اشتیاق سعید،اعجاز سیمابی کے علاوہ مزید ایک درجن معروف ہستیاں شامل ہیں۔
شمس الرحمٰن فاروقی لکھتے اہیںآپ کی ’’کتاب ہنسنا منع ہے‘‘میں نے پڑھی ،لطف آیا۔طنز و مزاحیہ ادب اردو زبان کا طرۂ امتیاز ہے …آپ کے مزاج میں تازگی اور طباعی ہے ۔شاعروں کے خطوط بہت خوب ہیں ۔یوسف ناظم، سلیمان خطیب اور مجتبیٰ حسین کے بعد گلبرگہ میں منظور وقار نے خوش مزاجی اور چہل کی دُکان کھولی ہے اور رنگین غباروں اور پھریروں سے سجایا ہے‘‘۔
سلیمان اطہر جاوید فرماتے ہیں’’منظور وقار کی کتاب ’’ہنسنا منع ہے‘‘ کا عنوان ہی دلچسپ ہے اور معنیٰ خیز ہے۔اس کتاب میں مضامین کو پڑھتے ہوئے یہ احساس ہوتا ہے کہ منظور وقار کا معاشرت اور سیاست کا مطالعہ تہہ گیر ہے‘‘۔ 
یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے سنجیدہ قاری متاثر ہو ئے بغیر نہیں سکتا۔خود اس سلسلے میں منظور صاحب نے ’’بات اپنی‘‘میں لکھا ہے کہ ’’۱۹۹۰ء؁ میں میرے طنزیہ و مزاحیہ مضامین کی کتاب’’ہنسنا منع ہے‘‘ شائع ہوئی تھی۔منع کرنے کے باوجود قارئین کتاب پڑھ کر ہنستے رہے۔ یہ گُر کامیاب ہو تے ہو ئے دیکھ کر ایک طویل عرصہ کے بعد ’’مسکرانا منع ہے‘‘قارئین کی خدمت میں حاضر ہے،دیکھنا چاہتا ہوں اس بار قارئین منع کرنے کے باوجود مسکراتے ہیں یا نہیں۔
’’مسکرانا منع ہے‘‘ میں کل ۲۵؍ چھوٹے بڑے طنزیہ و مزاحیہ مضامین شامل ہیں۔نا چیز کو پختہ یقین ہے کہ ان تمام مضامین کے مطالعہ کے دوران سنجیدہ سے سنجیدہ قارئین بھی قہقہہ نہ سہی تبسم زیرِ لب نظر آئیں گے۔پہلا مضمون’’داستان دانتوں کی‘‘سے لے کر ’’کل یُگ کی کایا پلٹ تک‘‘ وقار صاحب نے اپنے انداز سے ایک حسین ماحول تشکیل دینے کی ہر ممکن کوشش ضرور کی ہے ۔
ایک مضمون’’ڈاکٹر خوش حال مریض کنگال‘‘ کے آخری پیراگراف سے مثالاً چند سطور پیش ہیں جن میں مزاح کے ساتھ ساتھ شگفتگی‘زبان کی چاشنی ایک عجیب لطف دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حقیقت بیانی کا عنصر ان میں کہاں تک موجود ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
’’کیف گورنمنٹ ہسپتا ل ہوں یا کہ پرائیویٹ ہسپتال ہائی ٹیک ہو کہ اور ٹیک ہسپتال کے بڑی ڈگری والے ڈاکٹر ہوں کہ چھوٹی ڈگری والے ہر چار صورتوں میں علاج ان دنوں اس قدر مہنگا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر خوش حال ہوتے جا رہے ہیںتو مریض کنگال‘‘۔
یہاں یہ بات درج کردینا ضروری ہے کہ کتاب ھٰذا میں شامل تمام مضامین ہندوستان کے مشہور و معروف نیز با وقار رسائل کی زینت بن چکے ہے۔اردو کے عام نیز خاص قارئین اُنھیں کئی دہائیوں سے جانتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ  ’’مسکرانا منع ہے‘‘ کا مطالعہ کرکے قاری یقنا ً محظوظ ہوگا۔صفحات و مواد کے اعتبار سے ۲۵۰؍ روپے زیادہ نہیں ہے۔ملنے کا پتہ ہے نمبرA/84فرسٹ فلور ‘سعادت حج ہاؤس‘ رچمنڈ روڈ، رچمنڈ ٹاؤن، بنگلور 260025

No comments:

Post a Comment

Popular Posts

Popular Posts