جھیل میں غم کی نہاتا ہے غزل کا حرف حرف
درد بھی اپنا چھپاتا ہے غزل کا حرف حرف
وقت کرتا ہے کبھی احساس کو زخمی اگر
خونِ دل میں ڈوب جاتا ہے غزل کا حرف حرف
منجمد ہونٹوں کو دیتا ہے حرارت کی مہک
عزم کا پرچم اڑاتا ہے غزل کا حرف حرف
لفظ کا پیکر عطا کر کے ہماری سوچ کو
حسن کا جادو جگاتا ہے غزل کا حرف حرف
آسماں کو لا کے رکھتا ہے زمینِ شعرپر
جب دھنک کا پل بناتا ہے غزل کا حرف حرف
وقت کا چہرہ نظر آتا ہے اس میں اے سعیدؔ
آئینہ ہم کو دکھاتا ہے غزل کا حرف حرف
سعید رحمانی
No comments:
Post a Comment